Faraz Faizi

Add To collaction

01-Jul-2022-تحریری مقابلہ(خوبصورت خواب) حقیقت کے آئینے میں


خواب کیا ہے؟

خواب دماغ کا وہ جادو ہے جو کسی صحت مند انسان کے لیے عموماﹰ تب تک حقیقت رہتا ہے، جب تک آنکھ نہ کھل جائے۔

نیند میں کچھ مرحلے ایسے آتے ہیں، جب خواب بیدار ہو جاتے ہیں۔ سب سے زیادہ یہ عمل نیند کے اس مرحلے پر پیدا ہوتا ہے جسے REM کہتے ہیں۔ ریم سلیپ کا مطلب ہے نیند کا وہ پل جب انسانی آنکھوں کی پلتلیاں تیزی سے حرکت کرتی ہیں۔ اس لمحے میں آنے والا خواب عموماﹰ سب سے زیادہ 'حقیقت‘ دکھنے والا بھی ہوتا ہے اور یہی خواب عموماﹰ کبھی یاد بھی نہیں رہتا۔
جسم کے لیے نیند کی اہمیت سے متعلق بہت سی تحقیق کی جا چکی ہے۔ نیند میٹابولزم (خلیات کے بننے اور ٹوٹنے کا عمل)، فشار خون، دماغی سرگرمی اور جسمانی صحت کے دیگر امور کے انتظام و بہتری سے جڑی ہے، تاہم خوابوں سے متعلق اب تک انسانی معلومات خاصی محدود ہے۔

مگر یہ حقیقت ہے کہ خواب کا وجود بھی ہے اور لوگ اچھے برے خواب دیکھتے بھی ہیں اور ہمارا ایمان و عقیدہ ہے کہ اچھے اور خوبصورت خواب اللہ تعالی کی جانب سے ہے اور برے خواب شیطان کی جانب سے ہوتے ہیں۔

قرآن مجید میں جابجا انبیاء علیہم السلام کے خوابوں کو ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف علیہ السلام کو بہت سے کمالات اور معجزات عطا فرمائے، ان میں خوابوں کی تعبیر کا علم اور فن بطور خاص عطا فرمایا۔ اس کا ذکر سورہ یوسف میں مذکور ہے۔ مثلاً بادشاہ مصر اور قیدیوں کے خواب حضرت یوسف علیہ السلام کے سامنے بیان ہوئے۔ آپ نے ان کی تعبیر بیان فرمائی اور اس تعبیر کے مطابق آئندہ واقعات رونما ہوئے۔


حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے لخت جگر حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کا خواب جس کا ذکر قرآن مجید میں اللہ تعالی نے یو فرمایا :وَ نَادَیْنٰهُ اَنْ یّٰۤاِبْرٰهِیْمُ(104) قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْیَاۚ۔الی آخر الآیة۔ اور ہم نے اسے ندا فرمائی کہ اے ابراہیم۔ بیشک تو نے خواب سچ کردکھائی ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک یہ روشن جانچ تھی۔اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے صدقہ میں دے کر اسے بچالیا۔ اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی۔سلام ہو ابراہیم پر۔ ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں ۔(سورہ صٰفّٰت)

خواب کس سے بیان کرنا چاہئے؟

یہاں ایک بات تاکید کے ساتھ عرض کرتا چلوں کہ جب ہم خوب دیکھتے ہیں تو اس کی تعبیر بھی موجود ہوتی ہے لہذا ہمیں یہ احتیط ضرور کرنا چاہئے کہ کس سے بیان کرنا ہے اور کس سے نہیں! تو اس کیلئے آئے قرآن و حدیث سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں، دیکھیں سورہ یوسف کی یہ آیت: قَالَ یٰبُنَیَّ لَا تَقْصُصْ رُءْیَاكَ عَلٰۤى اِخْوَتِكَ فَیَكِیْدُوْا لَكَ كَیْدًاؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(5)
کہا اے میرے بچے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ کہنا کہ وہ تیرے ساتھ کوئی چال چلیں گے بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے۔

مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بہت زیادہ محبت تھی ، اس لئے ان کے ساتھ ان کے بھائی حسد کرتے تھے اور حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام چونکہ یہ بات جانتے تھے ، اس لئے جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہ خواب دیکھا تو حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا  اے میرے بچے! اپنا خواب اپنے بھائیوں کے سامنے بیان نہ کرنا  کیونکہ وہ اس کی تعبیر کو سمجھ لیں گے تووہ تمہارے خلاف کوئی سازش کریں گے اور تمہاری ہلاکت کی کوئی تدبیر سوچیں گے۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۵، ۳ / ۴)
             حضرت علامہ عبداللہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں ’’حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جانتے تھے کہ اللہ تعالیٰ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو نبوت کے لئے منتخب فرمائے گا اور دونوں جہان کی نعمتیں اور شرف عنایت کرے گا اس لئے آپ کو حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے خلاف ان کے بھائیوں کی طرف سے حسد کا اندیشہ ہوا اور آپ نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے فرمایا کہ اگر آپ نے اپنے بھائیوں سے اپنا خواب بیان کیا تو وہ تمہارے خلاف سازش کریں گے۔ (مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۵، ص۵۲۰)

اس سے معلوم ہو اکہ انسان جب کوئی اچھا خواب دیکھے تو ا س کے بارے میں صرف اس شخص کو خبر دے کہ جو اس سے محبت رکھتا ہو یا عقلمند ہو اور اس سے حسد نہ کرتا ہو اور اگر برا خواب دیکھے تو اسے کسی سے بیان نہ کرے۔ (صاوی، یوسف، تحت الآیۃ: ۵، ۳ / ۹۴۲)صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتاہے جب تم میں سے کوئی پسندیدہ خواب دیکھے تو اس کا ذکر صرف اسی سے کرے جو اس سے محبت رکھتا ہو اور اگر ایسا خواب دیکھے کہ جو اسے پسندنہ ہو تو اس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اسے پناہ مانگنی چاہئے اور (اپنی بائیں طرف ) تین مرتبہ تھتکاردے اور اس خواب کو کسی سے بیان نہ کرے تو وہ کوئی نقصان نہ دے گا۔ (بخاری، کتاب التعبیر، باب ما اذا رأی ما یکرہ فلا یخبر بہا ولا یذکرہا، ۴ / ۴۲۳، الحدیث: ۷۰۴۴، مسلم، کتاب الرؤیا، ص۱۲۴۲، الحدیث: ۳(۲۲۶۱))


دعاوں کا طالب: فرازفیضی، کشن گنج بہار

   11
9 Comments

Gunjan Kamal

08-Jul-2022 12:45 AM

👌👏🙏🏻

Reply

Tinker Bell

03-Jul-2022 05:57 PM

یہاں ایک بات واضح کرنا چاہوں گی کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو تاویل خواب کا علم عطا کیا گیا تھا نہ کہ تعبیر خواب کا! تعبیر جادوگران کے اندازوں پر مبنی ہوتی ہے اور اس کا صحیح ہونا ضروری نہیں جبکہ تاویل اللہ کی جانب سے عطا کیا گیا علم ہوتا ہے جس میں غلطی کی کوئی کنجائش نہیں ہوتی۔

Reply

Saba Rahman

03-Jul-2022 02:17 AM

Nice 😊😊

Reply